حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام شیخ غلام محمد شاکری نے استقبال ماہ رمضان المبارک کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلامی تہذیب کے احیاکے لیے ائمہ علیہم السلام کی ولادت وشہادت کو صرف رسم وسوانح حیات کے بیان سے نکال کر سیرت وکردار کو کوجامعیت کے ساتھ بیان کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آیۂ مبارکہ "إِنَّ اللهَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یُغَیِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِهِمْ" (سوره رعد:11) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: انسان کو انسان بننے کے لیے اندر سے تبدیلی کی ضرورت ہے، اپنے ضمیر کو جگائیں۔جس کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں: فکر و اندیشہ اور ارادہ۔ یہ دونوں عنصر مل جائیں تو تبدیلی یقینی ہے۔ تبدیلی پہلے وجود میں آنا چاہیے۔ صرف زبانی نہیں،جیسے کہ ہم نے شہید حججی جیسے شہدا میں دیکھی۔
انہوں نے کہا: راہ حق کے لیے کٹ مرنے کی فکر وارداہ نے کربلا کے شہداء کو قیامت تک کے لیے زندہ کر دیا۔ اس اندرونی کوشش کو جہاد اکبر جبکہ بیرونی کوشش کو جہاد اصغر کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اندرونی تبدیلی و جہاد، بیرونی کامیابی کی بنیاد ہے۔
حجۃ الاسلام شیخ غلام محمد شاکری نے کہا: اس وقت معاشرہ میں ہر قسم کی کتاب، کارٹون، افسانے وغیرہ موجود ہیں مگر نہیں ہیں تو صرف اسلامی کتب و معارف دینی نہیں ہیں۔ ہمیں بہترین کتب و دیگر چیزوں کو سکولوں و مدارس کے طلباء میں پہنچانے کے ساتھ ساتھ جدید انداز میں تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: ماہِ رمضان اسلامی تہذیب و ثقافت کی جانب توجہ دینے کا مہینہ ہے۔